مرغی کے انڈوں کی سبز زردی نے ماہرین کو بھی حیران کر دیا

ان دنوں سوشل میڈیا پر مرغی کے ایسے انڈوں کی تصویریں گردش کر رہی ہیں، جن کی زردی کا رنگ گہرا سبز ہے، جس سے  جانوروں کے  ڈاکٹر اور عوام سب حیران ہیں۔
جب ان انڈوں کی سبز زردی کی تصویریں وائرل ہوئیں  تو سب نے ہی انہیں فوٹو شاپڈ قرار دیا تاہم جلد ہی  اس طرح کے انڈے دینے والی مرغیوں کے مالک اے کے شہاب الدین  سامنے آ گئے۔ اے کے شہاب الدین کا تعلق   ملا پورم ، کیرالا ، بھارت سے ہے۔

وہ مرغیوں کا فارم چلاتے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اُن کی چند مرغیوں نے سبز زردی والے انڈے دئیے ہیں۔ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے  لیے اے کے شہاب الدین نے خود انڈے توڑنے کی  ویڈیو پوسٹ کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے جانوروں کے ڈاکٹر اور صحافی اُن سے انڈے کی زردی کے سبز رنگ کے بارے میں پوچھ رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے وہ بھی اتنے ہی حیران ہیں، جتنے کہ باقی تمام لوگ ہیں
انہوں نے بتایا کہ  ان کے گھر کے ساتھ ہی واقع چھوٹے سے پولٹری فارم میں 9 ماہ پہلے   ایک مرغی نے سبز زردی کے انڈے دئیے۔انہوں نے بتایا کہ وہ کافی حیران ہوئے لیکن انہوں نے انڈوں کو استعمال نہیں کیا۔ جمع ہونے والے انڈوں سے انہوں نے چوزے نکلوائے ۔ ان تمام چوزوں میں سے 6   بڑے ہو کر سبز زردی کے انڈے دینے لگے۔اے کے شہاب الدین نے بتایا کہ وہ  اور اُن کا خاندان سبز زردی کے انڈے استعمال کر چکے ہیں۔

ان کا ذائقہ بالکل عام انڈوں جیسوں ہی ہوتا ہے۔

انڈین میڈیا نے رپورٹ دی ہیں کہ پورے ملک کے ویٹرنری ماہرین حیران ہیں۔ پچھلے دنوں کیرالا ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز یونیورسٹی کے ماہرین نے اے کے شہاب الدین کے فارم  کا دورہ کیا اور انڈوں کے نمونے اپنے ساتھ لے گئے۔اے کے شہاب الدین کا خیال ہے کہ انڈوں کی زردی کے عجیب و غریب رنگ کی وجہ مرغیوں کی خوراک ہو سکتی ہے۔ ان کی خوراک میں  پولٹری فیڈ کے ساتھ ساتھ چاول،  کوکونٹ آئل کیک اور گھر کے باورچی خانے  سے بچا کھچا  کھانا بھی شامل ہے۔اے کے شہاب الدین اب بے صبری سے ماہرین کی ٹسٹ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

ریت سے حیرت انگیز حقیقت سے قریب تر مجسمے بنانے والا خود آموز فنکار

ندونی باستاریکا کا تعلق سپین کے خودمختار باسک ملک  سے ہے۔ وہ ایک ملٹی میڈیا آرٹسٹ ہیں۔ انہوں نے صرف ریت سے حقیقت سے قریب ترین مجسمے بنا کر کافی شہرت  حاصل کر لی ہے۔
اندونی  اپنے باسک ملک کے ساحلوں پر آنے والے لوگوں کی تفریح کے لیے ریت سے مجسمے بناتے ہیں۔ انہیں یہ کام کرتے ہوئے دس سال ہونے والے ہیں لیکن انہیں شہرت حالیہ دنوں میں  اس وقت ملی جب اُن کے بنائے حقیقی زندگی کے سائز کے بیل کے مجسمے کی تصویر ریڈٹ پر  وائرل ہوئی۔صرف ریت سے بنائے ہوئے بیل کے اس مجسمے کی تیاری میں اندونی نے باریک ترین جزیات کا خیال بھی رکھا تھا۔ اس کے بعد جلد ہی اندونی کے بنائے دوسرے مجسموں کی تصویریں بھی وائرل ہونے لگیں۔
رپورٹ کے مطابق باسک  فن کار نے ریت سے مجسمے بنانے کے تجربات 2010ء میں شروع کیے تھے۔


ہ  اپنے بچوں کے ساتھ ساحل پر آتے اور انہیں تفریح فراہم کرنے کے لیے ایسے مجسمے بناتے۔اس پر لوگوں کا رد عمل اتنا مثبت آیا کہ انہوں نے اپنے نئے دریافت کردہ فن پر مزید توجہ مرکوز کر دی۔ انہوں نے اس کے لیے اپنی ہی تیکنیک وضع کیں۔اس طرح کے مجسمے بنا کر نہ صرف اندونی کا شوق پورا ہوتا ہے بلکہ گرما میں انہیں اضافی  آمدن بھی ہو جاتی ہے۔
عام طور پر اندونی اپنے ہاتھوں سے ریت کے مجسمے بناتے ہیں لیکن جب باریک جزیات کی بات ہو تو وہ سادہ اوزار جیسے برش اور ٹوتھ پک کا استعمال کرتے ہیں۔حقیقت کا مزید رنگ بھرنے کےلیے وہ دوسری چیزیں بھی استعمال کرتے ہیں، جیسے بیل کے مجسمے میں انہوں نے سینگوں کا استعمال کیا ہے۔اندونی  ورکشاپس کا انعقاد بھی کرتے ہیں، جہاں وہ لوگوں کو ریت سے مجسمے بنانے کے گُر سکھاتے ہیں

لاہور میں 18سالہ نوجوان نے 'پب جی' گیم کھیلنے سے روکنے پر اپنی جان لے لی

غازی روڈ کی نجی کالونی کے نوجوان نے بھائی کی جانب سے پب جی گیم کھیلنے سے روکنے پر خودکشی لی

لاہور میں 18سالہ نوجوان نے 'پب جی' گیم کھیلنے سے روکنے پر اپنی جان لے لی،غازی روڈ کی نجی کالونی کے نوجوان نے بھائی کی جانب سے پب جی گیم کھیلنے سے روکنے پر خودکشی لی۔ ہ معروف موبائل گیم ''پب جی (PUBG)'' کھیلنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس گیم میں دو ٹیموں کا آپس میں مقابلہ ہوتا ہے، ایک کھلاڑی سے لے کر 100 کھلاڑیوں تک کی ٹیم ہوتی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے سے جُڑتی ہے۔

دونوں ٹیموں کے کھلاڑی جہاز سے زمین پر اُتر کر پہلے اسلحہ تلاش کرتے ہیں اور پھر سامنے والے کھلاڑی کو فائرنگ کر کے مارتے ہیں۔ فاتح کھلاڑی کو اعزاز میں ''چکن ڈنر'' دیا جاتا ہے۔ اس گیم نے نوجوانوں کو شدت پسند بنا دیا ہے اور کئی نوجوان اس گیم کی وجہ سے قتل و غارت کر چکے ہیں جبکہ بہت سے نوجوان خودکشیاں بھی کر چکے ہیں۔

کینیڈین شخص کو آرڈر کیے گئے سامان کا پارسل 8 سال بعد مل گیا

ہوئی جب انہیں  ڈاک سے ایسا سامان ملا، جس کا آرڈر انہوں نے نہیں دیا تھا۔ تاہم کچھ دیر بعد انہیں یاد آیا کہ یہ جو سامان آیاہے، اس کا آرڈر تو انہوں نے 8 سال پہلے دیا تھا۔
ایلیٹ برینسٹن نے بتایا کہ کینیڈا پوسٹ کے ڈیلیوری ورکر نے 6 مئی کو ویل ڈاٹ سی اے کی طرف سے بھیجا گیا پارسل  ان کے دروازے پر چھوڑا۔

شروع میں تو وہ کافی حیران ہوئے کہ انہوں نے ویل ڈاٹ سی اے سے کسی قسم کا سامان نہیں خریدا لیکن پھر انہیں یاد آیا کہ اس پلیٹ فارم سے انہوں نے 8 سال پہلے کچھ سامان منگوایا تھا۔
اس پارسل میں  ایک کریم اور ہیرسٹائل پراڈکٹس تھیں۔اس کے ساتھ ہی پارسل میں ایک انوائس بھی تھی، جس میں 2012 کی تاریخ لکھی تھی۔
اتنی تاخیر سے ڈیلیوری کے بارے میں جان کر ایلیٹ  ہنسنے لگے
ایلیٹ نے بتایا کہ انہوں نے پیکیج ٹریکنگ کوڈ سے اس کی ترسیل دیکھنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں بتایا کہ اب یہ کوڈ موثر نہیں ہے۔
کینیڈا پوسٹ کے ترجمان نے بتایا کہ تاخیر سے پارسل پہنچنے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ ایک منفرد صورتحال ہے اور اس وقت وہ اس کے بارے میں اندازے ہی لگا سکتے ہیں کہ کیا ہوا ہوگا۔
ایلیٹ نے بتایا کہ اب وہ ملنے والی کریم کو استعمال نہیں کریں گے۔ ایلیٹ نے بتایا کہ جب انہوں نے کریم کھولی، جو انہوں نے پہلے کبھی استعمال نہیں کی تھی،  تو اس کا رنگ پیلا تھا۔ انہوں نے گوگل پر دیکھا تو وہاں انہیں معلوم ہوا کہ یہ کریم سفید ہوتی ہے۔اس وجہ سے وہ سے نہیں آزمائیں گے

ترکی کے فن کار نے 0.35 انچ کی دنیا کی سب سے چھوٹی شطرنج بنا لی

ترکی کے ایک فن کار، جو چھوٹی اشیا بنانے کے ماہر ہیں، نے دنیا کی سب سے چھوٹی شطرنج بنائی ہے، تاہم  ابھی اس کا اندراج گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نہیں کیاگیا ہے۔ اس  شطرنج کی لمبائی اور چوڑائی  0.35 انچ  ضرب 0.35 انچ ہے۔
نیکاتی کورکماز  کی بنائی ہوئی یہ شطرنج موجودہ عالمی ریکارڈ کی حامل  شطرنج  سے دوگنا چھوٹی ہے۔ نیکاتی نے اس شطرنج کو 6 ماہ میں ہر روز 6 گھنٹے کام کر کے بنایا ہے۔

نیکاتی کا کہنا ہے کہ یہ  خوردبینی شطرنج  قابل استعمال ہے
اس پر شطرنج پر کھیلنے کے لیے کھلاڑیوں کو  خوردبین  اور خصوصی سٹک کی ضرورت پڑتی ہے۔ نیکاتی کے بنائے ہوئے 40 سے زیادہ خوردبینی  فن پارے کوشاداسی، ترکی کے  نیکاتی کورکماز  مائیکرو منییچر آرٹ سنٹر اینڈ ایگزیبیشن  ایریا میں نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ نیکاتی کا کہنا ہے کہ وہ خوردبینی شطرنچ کا  عالمی ریکارڈ درج کرانے کے لیے  گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ  کو شواہد فراہم کریں گے۔
اس وقت دنیا کی سب  سے چھوٹی شطرنج کی لمبائی اور چوڑائی 0.6 انچ  ضرب 0.6 انچ ہے۔ اسے   امریکی  فن کار آرا غازارین نے بنایا تھا۔

خاتون نے لاک ڈاؤن کے دوران مسلسل 87 دنوں میں 87 میراتھن مکمل کر لیں

ایک خاتون نے کووڈ-19 کی وجہ سےہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں آرام کرنے کی بجائے ہر روز دوڑنے کا فیصلہ کیا۔ ان خاتون نے ہر روز 1 میراتھن مکمل کی۔ پچھلے 87 دنوں میں وہ 87 میراتھن مکمل کر چکی ہیں۔  اُن کا ارادہ 100 دنوں میں 100 میراتھن مکمل کرنے کا ہے۔
الیسا کلارک کا تعلق  بینینگٹن ، ورمونٹ سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مارچ میں وہ اٹلی میں تھیں جب انہیں معلوم ہوا کہ جس گرما میراتھن میں شرکت کی وہ تیاری کر رہی تھیں، وہ کووڈ-19 کی وجہ سے منسوخ ہو چکی ہیں۔


الیسا نے بتایا کہ اس پر انہوں نے ہر روز میراتھن کا فیصلہ کیا